ختم ہو چکے ہیں جب رابطے محبت کے
ہم کریں کسی سے کیوں پھر گلے محبت کے
لیکن اس میں ہوتا ہے کارگر کوئی کوئی
یوں تو روز ہوتے ہیں حادثے محبت کے
ملتے جلتے رہتے ہیں روز ہی بلا مقصد
رابطے نہیں میرے آپ سے محبت کے
روز لڑتے رہتے ہیں سرپھری ہواؤں سے
روز ہی جلاتے ہیں ہم دیے محبت کے
ہم نے تو نہیں سوچا اتنا اس کے بارے میں
تم تو دیکھتے ہو بس فائدے محبت کے
کب تلک کریں گے وہ حسن کی نمائش یوں
"کب تلک سجائیں گے راستے محبت کے"
آپ کو پتا ہوگا آپ نے تو کی ہوگی
ہم نے تو نہیں چکھے ذائقے محبت کے
جو نہیں ذرا واقف عشق کی الف بے سے
وہ ہمیں سکھائیں گے قائدے محبت کے؟
بھرچکا ہے دل اپنا چاہتوں سے ہی صادق
اب ہمیں نہیں لاحق عارضے محبت کے
محمد امین صادق
0 تبصرے