مری ناکام کوشش کے احاطے میں نہیں آتے.Urdu poetry





مری ناکام کوشش کے  احاطے  میں   نہیں  آتے
زمین و آسماں  باہوں کے حلقے  میں  نہیں  آتے

کبھی قانون کوئی  اِن  پہ  لاگو  ہو  نہیں  سکتا
معزز لوگ  اِنسانوں  کے  زمرے  میں   نہیں  آتے

اجازت ہو تو سب احوال کامیں پارسل بھیجوں
مرے دکھ درد چھوٹے سے  لفافے میں نہیں آتے

مجھے لاہور جانے کی کبھی فرصت نہیں  ملتی
مری  بد قسمتی  سے وہ  ہزارے  میں  نہیں آتے

ہمیں تشویش ہوتی  ہے گزرتے اُس گلی سے  اب
کئی دن  ہو گئے  اُن  کو دریچے  میں  نہیں  آتے

جہاں کےلوگ نامی دشمنی پیڑوں سےرکھتےہیں
پرندےبھول کر  بھی اُس  علاقے میں نہیں  آتے

رستم نامی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے